فلسطین کو یونیسکو کی رکنیت ملی
اور
امریکہ نے امداد روک دی
پیرس (ایجنسیاں) اقوام متحدہ کی ثقافتی و سائنسی تنظیم یونیسکو نے فلسطین کو مکمل رکنیت دے دی۔ یونیسکو میں فلسطین کی بطور رکن شمولیت پر گزشتہ روز پیرس میں ووٹنگ ہوئی۔ 173 ممالک میں سے 107 ممالک نے فلسطین کے حق میں ووٹ دیا جن میں روس انڈیا‘ اٹلی‘ فرانس‘ برازیل اور جنوبی افریقا بھی شامل ہیں جبکہ امریکا‘ کینیڈا‘ جرمنی اور ہالینڈ سمیت 17 ممالک نے فلسطین کے خلاف ووٹ دیا۔ 49 ممالک نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔ فلسطین کو رکنیت کیلئے ایک تہائی 87 ووٹ درکار تھے۔
تاہم فلسطین نے بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کرلی۔ بل منظور ہونے کے بعد امریکا نییونیسکو کی امداد روک دی ہے اور اسرائیل نے ادارے کی ممبر شپ چھوڑنے کا اعلان کی ہے ،اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے کہا ہے کہ یونیسکو کی امداد جاری رکھنے کیلئے عالمی برادری اقدامات کرے، فلسطین کی جانب سے یونیسکو کی رکنیت حاصل کرنے کی کوشش فلسطینی صدر محمود عباس کی جانب سے ان کے ممالک کو اقوام متحدہ کا مکمل رکن بنانے کے مطالبے کے ایک ماہ بعد کی گئی۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ارکان فلسطینی صدر کی اس درخواست پر نومبر میں ووٹ ڈالیں گے جبکہ امریکا کا کہنا ہے کہ وہ اس درخواست کو ویٹو کردے گا۔ تاہم یونیسکو میں امریکا کو ویٹو کا حق حاصل نہیں ہے۔ امریکی انڈر سیکرٹری برائے تعلیم مارتھا کینڑ نے کہا کہ ادارے کا اقدام قبل از وقت ہے۔ اسرائیل نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام مشرق وسطیٰ میں امن مذاکرات کیلئے نقصان دہ ثابت ہوگا۔امریکی وائٹ ہاوٴس نے کہا ہے کہ یہ اقدام قبل ازوقت ہے اور اس سے امن کوششوں کو دھچکہ پہنچے گا۔
(ایجنسی رپورٹ )
لیکن اس کے عوض امریکہ نے یونیسکو کی امداد روک کر ایک منفی پیغام دیا ہے ۔ایک طرف امریکہ فلسطین اور اسرائیل کے مابین امن کی بحالی کی باتیں کرتا ہے لیکن دوسری جانب اس طرح کے اقدامات سے امریکہ کی اصلیت سامنے آتی ہے کہ در اصل امریکہ کیا چاہتا ہے ۔ وہ کہنے کو تو امن کی باتیں کرتا ہے لیکن اسرائیل کی کرتوتوں کو کبھی بھی برا نہیں کہتا ۔ اس طرح کے اقدام سے امریکہ کی ساکھ بھی گرے گی اور امن کی کوششوں کو بھی دھکا لگے گا۔