Home / Press Release / مشترکہ سنُی تنظیم

مشترکہ سنُی تنظیم

 

مشترکہ سنُی تنظیم

 

پریس ریلیز

مالیگاؤں۱۳؍دسمبر-  حضور اکرم  ﷺ کے مزارِ اقدس پر جو گنبد خضریٰ تعمیر ہے،اس سے ہر دور کے مسلمانوں کو انتہائی محبت رہی ہے۔ عرب و عجم کے کروڑوں مسلمان آج بھی گنبد خضریٰ سے انتہائی جذباتی تعلق اور نسبت رکھتے ہیں۔ جب کہ یہود و نصاریٰ نہیں چاہتے کہ حضور نبی کریم  ﷺ سے مسلمانوں کے محبت و تعلق کی عظیم ترین نشانی گنبد خضریٰ کی شکل میں قائم رہے۔مسجد نبوی کی تعمیر وتوسیع کا سعودی منصوبہ در اصل یہود و نصاریٰ کی دیرینہ خفیہ سازشوں کی تکمیل کی طرف اٹھتا ہوا انتہائی خطرناک قدم ہے۔ جس سے عالمِ اسلام کے مسلمانوں میں سخت اضطراب اور بے چینی پھیلی ہوئی ہے۔اس طرح کا اظہارِ خیال مشترکہ سنی تنظیم کی جانب سے دارالعلوم حنفیہ سنیہ مالیگاؤں میں منعقدہ پریس کانفرنس میں علمائے دین اور مذہبی تنظیموں سے وابستہ سرکردہ شخصیات کی جانب سے کیا گیا۔اور کہا گیا کہ جس طرح یہود یوں نے ایک سازش کے تحت بیت المقدس کا نام مسجدِ صخریٰ کے پوسٹرز و اسٹیکرز پر ڈال کر مسلمانوں کے ذہن و دماغ سے قبلۂ اول بیت المقدس کی یاد نکالنے کی کوشش کی ہے،اُسی طرح گنبد خضریٰ سے آٹھ گُنا بڑا ایک نیا گنبد مسجد نبوی پر تعمیر کر کے گنبد خضریٰ کی اہمیت ختم کرنے اور اس کا تقدس دلوں سے نکالنے کا منصوبہ ہے۔جس سے ساری دنیا کے مسلمانوں کے جذبات مجروح ہورہے ہیں۔

                مشترکہ سنی تنظیم نے ہندوستان کے کروڑوں مسلمانوں کی جانب سے سعودی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ گنبد خضریٰ کے تحفظ کی ضمانت عالمِ اسلام کو دے۔ پریس کانفرنس میں موجود علمائے دین اور مذہبی شخصیات نے اس بات پر افسوس ظاہر کیا کہ حضور نبی کریم  ﷺ اور مقدس صحابۂ کرام سے نسبت و تعلق رکھنے والی یادگاروں کو مٹا کر سعودی حکومت اپنے خاندانی بادشاہوں کی یادگاریں مکہ معظمہ و مدینہ منورہ میں تعمیر کرتی چلی جارہی ہے۔ سعودی حکومت کے ذریعے حجاز مقدس میں یکے بعد دیگرے مساجد کی شہادت پر بھی غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا کہ ہندوستانی مسلمان اپنی کمزوری و بے چارگی اور بے بسی کے باوجود ’’بابری مسجد‘‘ کے تحفظ وبقا کے لیے اپنے ملک ہندوستان میں جدوجہد کرتا نظر آرہا ہے۔جب کہ سعودی حکمراں کہیں سڑک بنانے تو کہیں شاپنگ مال بنانے کے لیے اسلامی تاریخی آثار اور مساجد کو پے در پے ختم کرتے چلے جارہے ہیں۔یہ سلسلہ سعودی حکومت کے قیام( ۱۹۲۴ء )سے لگاتار جاری ہے، جب کہ ایک صدی قبل تک حجاز میں قائم تمام حکومتوں نے اسلامی تاریخی آثار و مساجد کی حفاظت کر کے اسلامی تہذیب وتمدن کی حوصلہ افزا تاریخ رقم کی۔

                پریس کانفرنس میں مشترکہ سنی تنظیم کے نمائندگان نے کہا کہ سعودی حکومت کا مساجد و ماثرِ اسلامی کی شہادت کا یہ اقدام خلافِ شریعت و خلافِ اسلام ہے۔مسجد نبوی کی توسیع کے نام پرمسجد غمامہ، مسجد عمر فاروق، اور مسجد ابوبکر صدیق کو شہید کرنے کا منصوبہ در حقیقت اسلامی تاریخ کو مسخ کرنا اور مٹانا ہے۔ اسلامک ہیرٹیج ریسرچ فاؤنڈیشن کے ڈاکٹر عرفان علوی کے حوالے سے بتایا گیا کہ مسجد نبوی کی توسیع ضروری ہے اس میں کوئی شک نہیں مگر اس کام کے لیے جس طرح تین تاریخی مساجد کو شہید کیا جارہا ہے اور حضور نبی کریم  ﷺ کے گنبد خضریٰ کو مٹانے کی جو خطرناک سازش کی جارہی ہے وہ پوری امت مسلمہ کے لیے تشویش ناک ہے۔

مطالبات: :مشترکہ سنی تنظیم نے سعودی حکومت کے نام اپنے میمورنڈم میں مطالبہ کیا کہ:

(۱)سعودی حکومت مسجد نبوی کی توسیع سے متعلق پروجیکٹ کے سلسلے میں گنبد خضریٰ کے تحفظ و احترام کی مکمل ضمانت دے۔

(۲)جنت کی کیاری(ریاض الجنۃ،حدیث میں جس کی فضیلت موجود ہے)اور موجودہ مصلیٰ(منبر و محراب)کوقائم و باقی رکھتے ہوئے توسیع کی جائے۔

(۳)مدینہ منورہ کی تین قدیم مساجد ،مسجد غمامہ، مسجد ابوبکر، مسجد عمر فاروق کو باقی رکھتے ہوئے مسجد نبوی کی توسیع کی جائے۔

(۴)حضور اقدس  ﷺ سے منسوب مسجد نبوی کے آثار(ریاض الجنۃ، مصلی،منبر وغیرہ) کے تحفظ کو مقدم رکھا جائے۔

                اس میمورنڈم پر مشترکہ سنی تنظیم کے نمائندگان جن میں علما و سرکردہ شخصیات شامل ہیں کے دستخط موجود ہیں۔

اہم فتویٰ کا اجرا:  سعودی حکومت کے اسلامی آثار کے مسلسل انہدام اور منصوبوں سے متعلق مسلم نمائندگان نے دس سوالات پر مشتمل علمائے اسلام سے ایک استفتاء کیاجس کے جواب میں علماو مفتیان کرام نے جو فتویٰ جاری کیا اسے بھی اس پریس کانفرنس میں میڈیا کے نمائندگان کو دیا گیا۔اس فتوے میں سعودی حکومت کے ذریعے کی جارہی انہدامی کارروائیوں کو خلافِ اسلام و خلافِ شریعت قرار دیا گیااور مسلمانوں سے اپیل کی گئی کہ اس طرح کے غیر اسلامی اقدامات کے خلاف متحد و منظم احتجاج درج کرائیں ۔ واضح رہے کہ یہ فتویٰ مہاراشٹر کی اہم اسلامی درس گاہ جامعہ حنفیہ سنیہ سے جاری کیا گیا۔اس پر ۲۵؍سے زائد مفتیان کرام اور علمائے اسلام کے تصدیقی دستخط موجود ہیں۔

                پریس کانفرنس میں آل انڈیا سنی جمعیۃالعلما، رضا اکیڈمی، سنی جمعیت الاسلام، غریب نواز اکیڈمی،نوری مشن، سنی دعوت اسلامی ،دعوت اسلامی،شاہ ولی اللہ محدث دہلوی اکیڈمی، جماعت رضائے مصطفی،ادارۂ اورنگ زیب ، اعلیٰ حضرت فاؤنڈیشن،مجدد الف ثانی فاؤنڈیشن کے نمائندگان اور جامعہ حنفیہ سنیہ، دارالعلوم اشرفیہ، جامعۃالرضا برکات العلوم، دارالعلوم عظمت مصطفی، دارالعلوم غوثیہ رضویہ، دارالعلوم غوث اعظم، دارالعلوم اہلسنت فیض القرآن،مدرسہ اہلسنت امیرحمزہ کے مدرسین و ذمہ داران موجود تھے۔

                (ایسی پریس ریلیز مشترکہ سنی تنظیم نے جاری کی۔)

About admin

Check Also

طالبان کے خلاف کارروائی ناگزیر کیوں

حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات کا کھیل ایک طرف تو کافی دلچسپ ہوتا جا …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *