Home / Socio-political / پاکستان کی تاریخ کا نیا باب

پاکستان کی تاریخ کا نیا باب

پاکستان کی تاریخ کا نیا باب

پاکستان میں انتخابات کے نتیجے آنے شروع ہو گئے ہیں اور رجحانات یہ بتاتے ہیں کہ نواز شریف حکومت بنانے میں کامیاب ہونگے کیونکہ پاکستان کی اس جمہوری جنگ میں وہ فاتح اول رہے ہیں۔ پاکستان مسلم لیگ نواز کو جتنی نشستیں ملی ہیں اتنی کی شاید انہیں بھی امید نہیں تھی لیکن ایسا لگتا ہے کہ پاکستان پیپلس پارٹی کے کمزور کارکردگی نے انہیں مضبوطی بخشی ہے۔ در اصل عوام کے ذہن میں نواز شریف کے دور کا پاکستان ابھی تک زندہ ہے جب پاکستان میں اس درجہ لوڈ شیڈنگ نہیں تھی، گیس کا بحران نہیں تھا اور دہشت گردی اور شدت پسندی بھی اتنی نہیں تھی۔ تاہم حقیقت یہ ہے کہ اس دور کے پاکستان اور اس دور کے پاکستان میں زمین آسمان کا فرق ہے۔ شاید یہی وجہ ہے کہ نواز شریف نے ان مسائل کے حل کے لئے کوئی حتمی وقت کا اعلان نہیں کیا ہے بلکہ یہ کہنے پر ہی اکتفا کیا ہے کہ وہ عوام کو ان مسائل سے نجات دلائنگے۔

یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ پاکستان کے حالات نے پچھلے پندرہ برسوں میں اسے مہلت ہی نہیں دی کہ وہ عوام کی بنیادی مسائل کی طرف توجہ کر سکتا۔ ہر لمحہ اپنے بقا کی فکر رہی کبھی ملک کو کبھی ملک کے قائدین کو۔

 ان حالات میں نواز شریف کی راہ آسان نہیں ہوگی کیونکہ انہیں بہ یک وقت کئی محاذ پہ لڑنا ہوگا۔ ملک کی معاشی بدحالی کے لئے کوئی قلیل المدتی ڈھانچہ تیار کرنا پڑے گا جس سے ملک کی معیشت آگے بڑھے۔ اس کے علاوہ شدت پسندی جس پر اب تک نواز شریف نے کوئی بھی منفی بیان دینے سے گریز کیا ہے ان کے لئے ایک بے حد اہم چیلنج ہوگاکیونکہ کوئی بھی حکومت خواہ کتنی ہی نرم کیوں نہ ہو اپنے دائرہ عمل میں در اندازی برداشت نہیں کرے گی۔ ایک اور بڑا چیلنج نواز شریف کے لئے پاک۔بھارت رشتہ ہے جو ہر بار عقابوں کی گرفت میں چلا جاتا ہے۔

نواز شریف نے بارہا اس حوالے سے کہا ہے کہ اگر پرویز مشرف نے کارگل کی جنگ نہ شروع کی ہوتی تو مسئلہ کشمیر حل ہو چکا ہوتا۔ ان کے اسی بیان نے بھارت کو ان کے حوالے سے مثب رویہ اپنانے کی تحریک دی ہے۔ بھارتی وزیر اعظم منموہن سنگھ نے بھی انہیں مبارکباد دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ان سے دونوں ملکوں کے رشتے سے متعلق مثبت پیش رفت کی امید کرتے ہیں اور بھارتی وزیر خارجہ سلمان خورشید نے بھی یہی بات کہی ہے کہ نواز شریف کے دور حکومت میں بھارت اور پاکستان کے مذاکرات

نے معنویت حاصل کی تھی اور امید ہے کہ نواز شریف کی اس حکومت میں یہ رشتہ کسی مثبت منطقی انجام تک پہونچے گا۔

 پاکستان میں دہشت گردی کے مسائل سے بھی نواز شریف نا آشنا نہیں ہیں، انہیں اس کا سامنا کرنا ہوگا۔ یہ الگ بات ہے کہ وہ اس کا سامنا کرنے کے لئے کیا طریقہ کار اپناتے ہیں۔ امید ہے وہ اس کے لئے بھی کو ئی نہ کوئی حکمت عملی رکھتے ہونگے کیونکہ یہ مسئلہ کوئی نیا نہیں ہے اور نہ ہی نواز شریف اس مسئلے کے لئے نئے ہیں۔
امید کی جانی چاہئے کہ آنے والا وقت ہر چند کہ بہت سارے مسائل سے بھرا ہے نواز شریف بحیثیت وزیر اعظم اس کے حتمی حل کی کوئی صورت نکالیں گے اور پاکستان ایک مستحکم ملک کی حیثیت سے دنیا کے سامنے آئے گا کیونکہ مستحکم پاکستان کے بغیر خطے میں استحکام کا خواب شرمندہ تعبیر نہی ہو سکتا۔

About admin

Check Also

یہ دن دورنہیں

امریکہ نے پاکستان کی سرزمین پر پہلاڈرون حملہ ۱۸جون ۲۰۰۴ء کوکیا۔ یہ حملے قصر سفیدکے …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *