Home / Articles / کیسے یقین کریں ؟؟

کیسے یقین کریں ؟؟

یقین نہیں آتا کہ کیا کوئی مسلمان بھی ایسا کر سکتا ہے ۔ لیکن کیا کریں انھیں کانوں نے یہ خبر بھی سنی ہے کہ جنازے کے جلوس پر بھی ان دہشت پسندوں نے حملہ کر کے مرنے والے کے ساتھ کئی افراد کو ہمسفر بنا دیا ۔ جب یہ خبت آئی تھی تب بھی کانوں پر یقین نہیں ہوا تھا اور آج اس خبر پر بھی یقین نہیں آرہاہے ،لیکن یہی تو تلخ حقائق ہیں جن کو ہم سنتے بھی ہیں ، دل کو ٹھیس بھی پہنچتی ہے لیکن پتھرائی آنکھوں سے ان مناظر کو دیکھنے پر مجبور بھی ہیں۔28 اگست  کی دل دہلا دینے والی اس خبر سے بھی ہم جیسے  لوگوں کو کافی تکلیف پہنچی ہے کہ رمضان کے متبرک مہینے میں بھی  دہشت پسندوں  نے  اسلام کے ماننے والے پر عین افطار کے وقت حملہ کیا اور کئی لوگوں کو ہلاک کیا اور تقریبا 22 لوگوں  کو ہلاک کر دیا  ۔ رمضان کا متبرک مہینہ جس میں شا م کی بڑی اہمیت ہے کیونکہ یہ روزہ کھولنے کا وقت ہوتا ہے ، یہ ایسا وقت ہوتا ہے  جب اللہ تبارک و تعالی روزہ داروں کی دعاؤں کو قبول کرتا ہے ۔ دنیا میں ہر جگہ شام کے وقت  لوگ افطار کے انتظام و انصرام میں مصروف ہوتے ہیں ۔ رمضان کی شاموں کی رونق اور برکت کے بارے میں وہی لوگ جانتے ہیں جو روزہ دار ہوتے ہیں ۔ لیکن ان اسلام کے نعرہ زنوں کو  اس کی بھی پرواہ نہیں ہوئی اور انھوں نے  چیک پوسٹ پر اس وقت خود کش حملہ کیا جب سب فوجی افطار کی تیاریوں میں مصروف تھے ۔ پاکستان اخبار کے مطابق‘‘ پاکستان کے وفاق کے زیرانتظام قبائلی علاقے خیبر ایجنسی میں طورخم چیک پوسٹ پر خودکش بم دھماکے کے نتیجے میں بائیس سرحدی محافظ جاں بحق اور متعدد زخمی ہو گئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق  حملہ آور پیدل تھا اور اس نے اپنے ہاتھوں میں پانی کا جگ اور دیگر مشروبات پکڑ رکھا تھا اسی لیے اس کے  آنے پہ کسی کو شک نہیں ہوا اور سب کے سب  روزہ افطار کرنے کی تیاری کر رہے تھے اور وہ اپنے بیرکوں کے سامنے جمع ہو رہے تھے کہ اس دوران حملہ آور نے خود کو دھماکے سے اڑا دیا۔اس دھماکے کے نتیجے میں خاصہ دار فورس کی بلڈنگ تباہ ہوگئی۔ جبکہ قریبی عمارتوں کو بھی نقصان  بھی پہنچا۔’’ افطار کے وقت اگر کسی کے ہاتھ میں پانی کا جگ ہو اور وہ  روزہ داروں کی جانب آرہا ہو تو  کوئی بھی اسے اپنے پاس آنے سے اس لیے نہیں روکے گا کہ شاید یہ بھی روزہ دار ہے ۔ شاید ان محافظوں نے بھی یہی سوچ کر کہ اسے بھی افطار میں شامل کر لیں گے ، قریب آنے دیا ہوگا ۔لیکن انھیں کیا معلوم تھا کہ  روزہ دار کی شکل میں یہ موت کا پیغام بن کر آرہا ہے۔

        پاکستان کی صورت حال کے تناظر  میں یہ کوئی بڑی خبر نہیں ہے کیونکہ وہاں آج کل اس طرح کے حادثے معمول میں شامل ہیں ۔ لیکن افسوس ناک پہلو یہ ہے کہ  اس متبرک مہینے میں ا ور روزہ افطار کے وقت یہ حادثہ کر کے درا صل لوگوں کے اس عقیدے کو بھی ٹھیس پہنچایا ہے   کہ افطار  میں کسی کو شامل کرنا باعث خیر و برکت ہے اب شاید کوئی کسی مسافر کو ڈر سے اپنے یہاں افطار کے لیے مدعو کرتے ہوئے گھبرائے گا ۔ دہشت پسندوں کے حملوں کی تاریخ میں شاید یہ پہلا واقعہ ہے جو افطار کے وقت کیا گیا یہ  انتہائی  شرمناک اور غیر اسلامی ہے ۔ ظاہر ہے یہ ان کے وہ کرتوت ہیں جن کی وجہ سے وہ خود اپنے ملک میں بھی محفوظ نہیں اور حد تو یہ ہے کہ ان کا ملک  چاہے نہ چاہے امریکہ ان پر حملہ کر رہا ہے ۔ آج ان پر حملہ کر رہا ہے کیونکہ طالبان انھیں پسند نہیں ، کل کسی اور  کو امریکہ  نا پسند کرے گا ، تب بھی وہ حملہ کرے گا ، امریکہ کو اپنے ملک میں داخل ہونے کا راستہ تو در اصل ان طالبانیوں نے ہی  دیا ہے۔ اسی لیے رمضان میں بھی ڈرون حملے کی تباہ کاریاں بھی  جاری ہیں ۔تازہ ترین  اطلاعات کے مطابق امریکی ڈرون طیارے نے جنوبی وزیرستان کے علاقے کنی گورم میں ایک مکان کو نشانہ بناتے ہوئے تین میزائل داغے،جس کے نتیجے میں 8افراد ہلاک ہوگئے، جبکہ متعدد کے زخمی ہونے کی اطلاع ملی ہے۔ پاک فوج کی جانب سے طالبان کےخلاف آپریشن شروع کیے جانے کے بعد کنی گورم کے علاقے سے مقامی افراد نقل مکانی کرکے ڈیرہ اسماعیل خان اور ٹانک منتقل ہوچکے ہیں،جس کے باعث یہاں بیشتر مکان خالی ہیں اور ان پر طالبان قابض ہیں۔ ا س طرح پاکستان کے کئی ایسے علاقے ہیں جہاں سے اب تک نقل مکانی کا سلسلہ جاری ہے ۔ اب ذرا  غو رکریں کہ سال بھر کے انتظار کے بعد رمضان کا یہ متبرک مہینہ آتا ہے لیکن آج ان نقل مکانی کرنے والوں سے کوئی یہ پوچھنے والا نہیں کہ ان کے روزے اور ان کی عید کیسے ہوگی ۔ اور مقامی طالبان کے رویے سے بھی یہ نہیں پتہ چلتا کہ آخر وہ کیا چاہتے ہیں اور دہشت کی اس انتہا سے وہ کیا حاصل کرنا چاہتے ہیں ۔ کیا کوئی اس بات پر یقین کرے گا کہ کوئی مسلمان اس متبرک مہینے میں افطار کے وقت اپنے ہی بھائیوں کو خود کش حملے کا نشانہ بنائے گا۔؟؟

       

 

About admin

Check Also

مصنوعی ذہانت

مصنوعی ذہانت یہ اکیسویں صدی کی  تیسری دہائی  ہےجو  عالمی سطح پر ترقیات  کی صدی …

One comment

  1. bohut hi shadded sadema hay es baat ka per haqqeqet yahi hay k ab duaoo main bhi aser nahi raha — shayed bayameloo ki duayee esi hi hoti hay jo na yaha qabool na waha maqbool — Allah pak hum sab ki madde fermaye aur humry liye koi sabeel koi rah nikal dy jo esy logo sy hum jeet seky .ameen

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *