ہمارے رہنما اورگمشدہ خلوص
انعام الحق
پاکستان
اسلامی مملکت ہونے کی حےثےت سے ہم مےں وہ تمام خوبےاں ہونی چاہئےں تھےںجو اسلام ہمےں سکھاتا ہے۔جن خوبےوں کی وجہ سے کفار بھی مسلمانوں سے متاثر ہوتے تھے ۔پاکستان کے قےام مقصد بھی ےہی تھا کہ اسلام کے بتائے ہوئے راستہ پر چلتے ہوئے دنےا کا دل جےتا جاتا اور دنےا پر اسلام کا نام روشن کرنے اور اسلام کی فتح کو ےقےنی بنانے کے لئے کوششےں کی جاتےں اور دےن اسلام کا صحےح چہرہ دُنےا بھر کو دےکھاےا جاتا۔اس مشن کے لئے پاکستان اےک اہم ترےن پلےٹ فارم کی حےثےت سے دُنےا کے سامنے آےامگرقائد اعظم کی وفات کے بعدہماری عوام اور حکمران اےک بہت بڑی غلطی کر بےٹھے،اُس غلطی کی سزاآج تک پوراملک بھگت رہا ہے۔وہ غلطی ےہ تھی کہ ہماری قوم اور حکمران” ان پڑھ علمائ“ کے پےچھے لگ گئے،جنہےں خود دےن اسلام کی تعلےم کا سرے سے کُچھ پتہ نہےں تھا وہ علماءبن گئے جو خود راستہ نہےں جانتے تھے وہ سفےد انپڑھ لوگوںکو راستہ دےکھانے لگے اور جو پڑھے لکھے علماءتھے اور دےن اسلام کے بارہ مےںمکمل علم رکھتے تھے اُنہےں آگے آنے کا موقع ہی نہےں دےا گےا۔بلکہ اُنکو راہ راست دےکھانے ہی نہےں دےا گےا اور سچے اور جھوٹے کا فرق کئے بغےر ہماری قوم غلط پٹری پر چل پڑی۔جو پاکستان کی’ پ‘ نہےں بننے دےنا چاہتے تھے وہ صف اول مےں کھڑے رہے اور پاکستان کو” پلےدستان“ کہنے والے چہرہ چھُپائے قوم کی رہنمائی کرنے لگے جس کا نتےجہ ےہ نکلا کہ ہماری قوم دےن سے دور برائی کے گڑھے مےں جاگری۔اسلام کسی صورت کسی فرد کو ےہ اجازت نہےں دےتا کہ وہ اپنی مرضی سے کسی دوسرے کو بُرا بھلا کہے ےا کسی گورے کو کالے اور کالے کو گورے پر فوقےت نہےں،مگر ہمارے ”رہنما علماﺅں“ نے شروع سے ہی اےک دوسرے کے خلاف رہنے کی تعلےم دی جس سے بھائی چارے کی تکہ بوٹی ہوگئی۔اسی وجہ سے جو خلوص ہم سے گم ہوا اُس کے ذمہ دار بھی وہی جھوٹے رہنما ہےں جنہوں نے دےن کی تعلےم دےنے کی بجائے انتشار پھےلانے کی تعلےم دی۔ہم سے گم ہونے والے خلوص کی عمر کئی سال ہے۔وہ خلوص بڑھاپے کی وجہ سے کافی کمزور ہوگےا ہے اور گھر مےں’ خود غرضی‘ کے ساتھ ان بن ہونے پر ناراض ہوکر چلا گےا ہے۔اس کے بارے مےں گمان ہے کہ وہ” انسانوں“ کی وجہ سے ادھر اُدھر ہوگےا ہے۔اس کو آخری بار” ہمدردی“ کے ساتھ دےکھا گےا تھا۔تب سے دونوں کی کُچھ خبر نہےں۔اس کے بھائی اور خاص طور پر چھوٹا لاڈلا بھائی” اخوت “اور بہن ”حب الوطنی “سخت پرےشان ہےں۔اس کے دوست”محبت“ اور” مہربانی“ بھی اس کی تلاش مےں نکلے ہوئے ہےں۔اس کی عدم موجودگی مےں اس کے دشمن شرپسندوں نے ”تعصب “اور” ہوس“ کے ساتھ مل کر تباہی مچا رکھی ہے۔اس کی جڑواں بہن” شرافت“ کا انتقال ہوگےا ہے اور” شرافت“ کے غم مےں ”حےا “بھی چل بسی ہے۔اس کے والد محترم” معاشرہ“ کو سخت فکر لاحق ہے اور اس کی ماں” انسانےت “شدےد بےمار ہے۔آخری بار اےک نظر اپنے بچھڑے ہوئے جگر گوشے” خلوص “کو دےکھنا چاہتی ہے جس کسی کو ملے برائے مہربانی” انسانوں“ کے پاس پہنچا دے اور اگروہ خود بھی پڑھے تو براہ کرم واپس آجائے۔بخدا اسے سر آنکھوں پر بٹھاےا جائے گااور اکےسوےں صدی کے رہنماﺅں(علماﺅں) سے دور رکھا جائے گا….!
نوٹ:سابقہ آرٹےکل (ہمارے علماءاوردو عےدےں)مےں کمپوزنگ کی غلطی کی وجہ سے عےد کی تارےخ غلط لکھی گئی تھی جس کی وجہ سے خاکسارمافی چاہتا ہے۔