Dr. Khwaja Ekram
آج تک میری حیرت نہیں گئی کہ رمضان میں جب ساری دنیا کشاں کشاں حرم کعبہ میں میں پہنچتی ہے تو عبادت و ریاضت کا ایک ایسا روح پرور سماں ہوتا ہےکہ دیکھتے ہی بنتا ہے ۔ لیکن حرم شریف میں وہ روزانہ کی پنج وقتہ نماز ہو یا جمعہ کی نماز یا تروایح کی نماز یہاں بھی بلاوجہ امام صاحبان کے ارد گرد حرم شریف کی پولیس پہرہ دیتی رہتی ہے ۔ہر شخص نماز ادا کرتا ہے لیکن امام کے پہرے میں کھڑی پولیس اپنیئ ڈیوٹی پر تعنیات ہوتی ہے ۔ اس کی وجہ سمجھ میں نہیں آتی کہ ایسا کیوں کیا جاتا ہے ۔ ایسے مقام پر جہاں ہر شخص صرف عبادت کے لیے حاضر ہوتا ہے اور زیادہ تر زائرین وہ ہوتے ہیں جو شاید زندگی میں پہلی بار جاتے ہیں ، انھیں امام حرم سے کیا دشمنی ہو سکتی ہےکہ وہ ان پر حملہ کریں او ر کون سا ایسا شخص ہوگا جو حرم میں جہاں قتل وخون حرام ہے وہاں ایسی حرکت کر سکتا ہے ؟ ماضی میں شاید ایک دو ایسی واردات ہوئی ہوں لیکن اس کی بنیاد پر نماز کے دوران بھی حرم کعبہ کے امام کے لیے سپاہیوں کو پہرے میں کھڑے رہنے کا جواز سمجھ میں نہیں آتا۔اس کا ایک منفی پیغام یہ بھی جاتا ہے کہ پہرہ اس لیے ضروری ہے کہ یہاں کوئی واردات ہوسکتی ہے ۔ جبکہ ایسا بالکل نہیں ہے ۔ اس لیے سعودی حکمرانوں کو چاہیے کہ پہلی فرصت میں اس طرح کے نازیبا اور غیر ضروی پہرے کو ہٹائیں ۔ اور حرم کے اماموں کو بھی غور کرنا چاہیے کہ جب سب لوگ عبادت میں کھڑے ہوں تو ایسے میں سپاہیوں کا اللہ کے حضور کھڑا ہونے کے بجائے امام کے پہرے میں کھڑا ہونا کیسے جائز ہے۔
بھائی صاحب سے مؤدبانہ التماس ہے کہ اپنی رائے پر نظر ثانی کریں کیوں ابھی چند پہلے ایک شخص امام کے پیچھے سے پہلی صف سے نکلا اور امام کا مائک ہاتھ میں لیکر چیکھنے لگا “اناالمہدی” یعنی میں ہی مہدی علیہ السلام ہوں فواراً پولیس نے انہیں گرفتار کیا… اس کے علاوہ ماضی قریب میں اس طرح کے واقعات کئى ہوئے ہیں سیکورٹی ہونے کے باوجود اس طرح کی جرأت …؟ اگر سیکورٹ[ ہٹا لی جائے تو پھر کیا ہوگا؟ رہی آپ کی یہ بات کی سب لوگ عبادت میں محو رہتے ہیں …. تو آپ کو یہ جان لینا چاہئے کہ جس کے پاس ہر وقت نعمت ہوتی ہے انہیں تعمت کی قدر نہیں ہوتی اسی لئے بعض سلف صالحین مکہ میں رہائش پسند نہیں کرتے تھے کہ کہیں خانہ کعبہ کی ہیبت ہمارے دلوں سے ختم نہ ہو جائے …. والسلام آپ کا دینی بھائی علی محمد
میں سمجھا کوئی اچھی پوسٹ ہوگی ، کچھ خاص بات ہو گی ، پر Sorry “ڈاکٹر صاحب”