مجھے کوئی اعتراض نہیں ہے۔ بخدا نہیں ہے۔بس میں ایک عجیب سی الجھن کاشکار ہوں۔ بہت سوچتارہتاہوں اس پر۔کچھ سمجھ میں نہیں آتا۔جسے دیکھو عمرے پہ عمرہ کئے جارہاہے ۔ ہماری قیادت،سیاسی رہنمااورفوجی آمر تواس میں سب سے آگے ہیں،اگلے پچھلوں کاکوئی فرق نہیں۔جوحکومت میں ہوتے ہیںاقتدار سنبھالتے ہی سب کے سب جہاز بھرتے ہیں اوروہاں پہنچ جاتے ہیں۔خصوصی طیارے کا لطف اٹھاتے ہیں اور خصوصی مہمانوں کا پروٹوکول پاتے ہیں۔دعائیں مانگتے ہیں اورتصویریں کھنچواتے ہیں۔ حجراسود کوبوسے دیتے ہیں اور بعدازاںپریس کانفرنس میںیہ نویدسنائی جاتی ہے کہ ملک وقووم کی سلامتی کیلئے بے شمار دعائیں کی گئی ہیں جبکہ پچھلے چند برس میں کئی ایسی مثالیں بھی موجود ہیں کہ صاحب اقتدار حرم میں سلامتی کی دعائیں مانگ رہے ہوتے ہیںاورملک میں کئی خوفناک خود کش حملے رونماہوجاتے ہیں۔سب کے سب یہی کرتے ہیں۔ خالق کوراضی کرنے کاجتن کرتے ہیں اورمخلوق کے لئے آزاربنے رہتے ہیں۔
مجھے توایک نے بتایاتھاخالق کوراضی کرناہے تومخلوق سے پیار کر،انہیں دیکھ، انہیں سکھ پہنچا، ان کی طرح رہ اورکھا، ان کے دکھ میں خاک میں خاک بسررہ، ان کی خوشیوں میں خوش ہوجا،یاخالق کوراضی رکھنا ہے تومخلوق کے لئے رحمت بن،خودبھوکارہ، انہیں کھلا،نہیں دے سکتاتوکوئی بات نہیں۔آنسوہی بہا،دیکھنے والادیکھتاہے،نیت خالص کو۔
’’نیت کاکیسے پتہ چلتاہے؟ پھرمیں نے پوچھا۔تب کہا،بہت آسان ہے بہت آسان۔ نیت کاخالص ہوناعمل سے پرکھ، یہ دیکھ کہ وہ جودعویٰ کررہاہے۔ خودکیسے رہتاہے۔ کتنی کوشش کرتا ہے۔ اگراس کے پاس وسائل ہیں توکتنا خرچ کرتاہے مخلوق پر، خودکیاکھاتا ہے اور دوسروں کوکیاکھلاتاہے۔ بہت آسان ہے بہت ہی آسان۔کچھ کچھ سمجھ میں آیاتھا مجھے اورکچھ اب تک سمجھ میں نہیں آیامجھے ۔
بابا جی ایک دن ٹیلے پربیٹھے ہوئے تھے۔ بہت اداس سے اورکہہ رہے تھے ۔ میرے مالک سائیں، میں عجیب مصیبت میں پھنس گیاہوں۔ بہت الجھن میں ہوں میں۔ میری مددکردے۔ دیکھ تونے کہاہے یہ سارے بندے میرے ہیں،میں نے پیداکئے ہیں،میں خالق ہوں، میں مالک ہوںاورتوجوکہتاہے وہی حق ہے، برحق ہے اور سچ ہے۔ لیکن میں ان بندوں کودیکھتاہوں اورپوچھتاہوں ،تم کس کے بندے ہو؟تب وہ کچھ اور کہتے ہیں۔ کوئی کہتاہے فلاں کا بندہ ہوں،کوئی کہتاہے وڈیرے کا ہوں،فلاں کاہوں، فلاں کاہوں۔ میں بہت مشکل میں ہوں،میری مددکردے۔ بس اتنا کردے کہ اپنے بندوں پرنشان لگادے تاکہ میں پہچان سکوں،یہ تیرہ بندہ ہے،نفس کابندہ ہے اوریہ مخلوق کا بندہ ہے۔
خالق کے گھرجاکریہ کیسے سامنا کرتے ہیںاس کاکچھ سمجھ میں نہیں آتا۔بہت بہادر ہیں یہ کیا؟ میں تونہیںکرسکتا۔کوئی سید پرویزمشرف پکارتاہے، دال کوچھوڑو مرغی کھاؤ کوئی کہتا ہے ۔بے نظیرکارڈدے دیں گے۔ کوئی کہتاہے جامعہ حفصہ کاجوحشرکیا وہ اچھا کیا۔کچھ سمجھ میں نہیں آتا اور پھرکہتے ہیں:ہمیں اللہ اپنے گھربلاتاہے،باربار بلاتاہے بلکہ میں نے تو خانہ کعبہ کی چھت پر کھڑے ہوکر رب کی کبریائی کے کئی نعرے بلند کئے ہیں اورمیرے لئے خصوصی طورپرروضہ رسول ﷺ کادروازہ کھولا گیاہے ۔
یہ دیکھئے مخبرصادق سرکارﷺؐنے کیافرمایاہے۔ آپؐ کی ہی بات توسچ ہے،برحق ہے۔
جمعتہ الوداع کے موقع پرکعبۃ اللہ میں امت کویوں مخاطب فرمایا‘ لوگو! کیامیں تمہیں قیامت کی نشانیاں ،علامات اورشرطیں بتاؤں؟ حضرت سلمان فارسیؓ کھڑے ہوئے اور عرض کیا میرے ماں باپ آپﷺؐ پرقربان ہوں ،ضرور ارشاد فرمائیں تاکہ ہم غوروفکرکریں اور محتاط رہیں۔ حضورؐﷺنے فرمایاسنو! یہ باتیں قیامت کی علامات ہیں۔
۱۔لوگ نمازوں کوضائع کرنے لگے جائیں گے۔
۲۔نفساتی خواہشات دین پرغالب آجائیں گی۔
۳۔مالداروں کی تعظیم بجائے دینداری کے ان کے مال کی وجہ سے کی جائے گی۔
یہ سن کرسلمان فارسیؓ نے حیران ہوکر پوچھا :یا رسول اللہؐ یکون ہذا؟کیاایساہوگا؟ ارشادہواکہ قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھوں میں محمدﷺ کی جان ہے‘ایسا ہوکررہے گا اور سنو!
۴۔لوگ زکوٰۃ کوتاوان سمجھیں گے۔
۵۔لڑائیوں سے آیامال غنیمت ہرشخص اپنی دولت سمجھے گایعنی قرآن کریم کے مطابق اس کے حصے نہیں کئے جائیں گے اپنی اپنی مرضی سے ہرشخص سمیٹنے کی کوشش کرے گا۔
۶۔جھوٹ بولنے والے چرب زبان کوسچاسمجھاجائے گا۔
۷۔خائن بے ایمان امین مشہورہوں گے۔
۸۔سچ بولنے والے سادہ دل شریف لوگوںکوجھوٹاسمجھاجائے گا۔
۹۔امین خائن سمجھے جائیں گے۔
۱۰۔جن لوگوںکوبولنے کاسلیقہ نہ ہوگا۔وہ مولوی ،عالم خطیب اور واعظ بن جائیں گے۔
۱۱۔حق کے دس میں سے نو کاانکارہونے لگے گا۔
بس مجھے اورکچھ نہیں کہنا۔ملک میں انتخابات کی تیاریاں زورشورسے جاری ہیںاورسناہے کہ اس دفعہ امیدواروںکو’’صادق وامین‘‘ کی چھلنی سے گزاراجائے گا۔دیکھتے ہیںکہ ہمارے ہاں صادق وامین کی کیا تعریف سامنے آتی ہے؟ یہ بابا اقبالؒ کہاں یاد آگئے!
شیرزاہ ہوا ملت ِ مرحوم کا ابتر اب تو ہی بتا تیرامسلمان کدھر جائے!
وہ لذتِ آشوب نہیںبحرِ عرب میں پوشیدہ جو ہے مجھ میں وہ طوفان کدھرجائے!
ہرچندہے بے قافلہ و راحلہ وزاد اس کوہ وبیاباں سے حدی خواں کدھرجائے!
اس رزاکواب فاش کراے روحِ محمدؐ آیاتِ الٰہی کا نگہبان کدھر جائے!