Home / NCPUL / قومی اردو کونسل اردو صحافیو ںکے لیے سری نگر میں جلد ہی ایک ورکشاپ کا اہتمام کرے گی: ڈاکٹر خواجہ اکرام الدین

قومی اردو کونسل اردو صحافیو ںکے لیے سری نگر میں جلد ہی ایک ورکشاپ کا اہتمام کرے گی: ڈاکٹر خواجہ اکرام الدین

قومی اردو کونسل اردو صحافیو ںکے لیے سری نگر میں جلد ہی ایک ورکشاپ کا اہتمام کرے گی: ڈاکٹر خواجہ اکرام الدین

نئی دہلی: اردو صحافت کا زبان و ادب کے فروغ میں ایک اہم رول رہا ہے۔ اردو زبان وادب کے فروغ میں اردو صحافت کی اہمیت و افادیت کا اعتراف قومی اردو کونسل ہمیشہ سے کرتی آئی ہے۔ ماس میڈیا میں اردو اخبارات کی جرأتوں اور جدتوں کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا ہے ہم اُردو اخبارات کی کوششوں کا اعتراف کرتے ہوں اُن کے سامنے آنے والی روزمرہ کی پریشانیوں اور اُردو صحافیوں کے لیے ایک ایسا قلیل مدتی کورس شروع کرنے جارہے ہیں جو ماس میڈیا کی کچھ خاص ضرورتوں کا احاطہ کرے گا جس میں ابتدائی طور پر خبر نگاری (Reporting) اخبار کا صفحہ ترتیب دینا پیج میکنگ، ترجمہ نگاری Translation کو فوقیت دی جائے گی۔ ان خیالات کا اظہار قومی اردو کونسل کے ڈائرکٹر ڈاکٹر خواجہ محمد اکرام الدین نے ماس میڈیا پینل کی ایک اہم میٹنگ میں کیا ۔
سال 2012-2013 میں ماس میڈیا پینل کی اس میٹنگ کا مقصد سال 2011 میں ہونے صحافیوں کی صلاحیت سازی کے قلیل مدتی کورس کی اُس کامیاب کوشش کو ایک بار پھر نئے عزم اور جوش سے عصری ضرورتوں کے مطابق شروع کرنا ہے۔ بقول ڈائرکٹر اس طرح کی پہلی باقاعدہ ورکشاپ کی شروعات سری نگر سے کی جائے گی اور پھر اِس ایک تجربے کے مدنظر ہندوستان کے کچھ اور اہم شہروں کا احاطہ کیا جائے گا جن میں لکھنؤ ، ممبئی، کلکتہ، حیدر آباد اور پٹنہ جیسے شہر شامل ہوںگے ۔
اس میٹنگ کے ایک اہم فیصلے میں یہ بھی طے کیا گیا کہ ماس میڈیا اور جرنلزم کے مخصوص شعبے مثلاً الیکٹرانک میڈیا، پرنٹ میڈیا، ویب جرنلزم کے لیے ماس میڈیا کے ماہرین اور صحافیوں پر مشتمل کمیٹیاں تشکیل دی جائیں گی۔
میٹنگ کی صدارت کر رہے جناب شافع قدوائی نے کہا کہ اُردو صحافیوں کے لیے کسی بھی ورکشاپ کو ترتیب دیتے وقت ترسیل کی بنیادی باتوں مثلاً تاریخ سے واقفیت ، اسلامی تاریخ، حالات حاضرہ پر گہری پکڑ، موجودہ سیاسی نظام سے باخبری، اس وقت کے اُردو صحافیوں کے لیے انتہائی ضروری ہے ۔ روزنامہ ’انقلاب‘ کے ایڈیٹر نارتھ جناب شکیل حسن شمسی نے کہا کہ اخباری صحافت کے لیے خبر نگاری، پیج میکنگ، کا جاننا بہت ضروری ہے لیکن آج اس کا فقدان ہے جو لوگ اُردو زبان جانتے ہیں انہیں کمپیوٹر پر مہارت حاصل نہیں اور جو کمپیوٹر پر کام کرسکتے ہیں اُن کی زبان کمزور ہے کیونکہ آج کا زمانہ ویب جرنلزم کا زمانہ ہے اس لیے ویب جرنلزم سے اُردو نامہ نگاروں کو واقفیت حاصل کرنا ضروری ہے۔ ’راشٹریہ سہارا‘ اُردو کے ، ایڈیٹر انچارج جناب اسد رضا نے کہا کہ اُردو کے ہر ایک چھوٹے سے چھوٹے اخبار کو بھی کام کرنے کے لیے کامیاب اخبارات کے طریقوں کو اپنانے کی کوشش کرنی چاہیے۔ انھوں نے اس بات کا بھی اعتراف کیا کہ اُردو اخبارات میں وسائل کی کمی کی وجہ سے بہت سی عملیپریشانیوں کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔
’چوتھی دنیا‘ اُردو کی مدیر محترمہ وسیم راشد نے اُردو صحافت میں ترجمہ نگاری کے فن کو اہمیت دیتے ہوئے کہا کہ کونسل اگر واقعی اُردو اخبارات کے مدیران کی پریشانیاں حل کرنا چاہتی ہے تو اُسے فوری طور پر ترجمہ نگاری کا ایک کورس شروع کرنا چاہیے ۔ ’رہنمائے دکن‘ کے مدیر اعلیٰ جناب سید وقار الدین نے یہ تجویز پیش کی کہ دکن اُردو کا اہم ترین مرکز ہے اس لیے کونسل کی جانب سے اس طرح کے کورسز حیدر آباد میں بھی کرائے جانے چاہئیں۔
جناب بشارت احمد نے کونسل کے ذریعے کرائے گئے صحافیوں کی صلاحیت سازی کے قلیل مدتی کورس کے کامیاب تجربے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ کونسل کے پاس پہلے سے ایک لائحۂ عمل موجود ہے، کیوں نہ اُس تجربے کی روشنی میں اس سال صحافیوں کے لیے ورکشاپ کا اہتمام کیا جائے تو وقت کی بھی بچت ہوگی اور کام بھی آسان ہوگا۔ جناب فارق ارگلی نے یو این آئی (UNI) کی اردو سروس کو مزید استحکام بخشنے کی ضرورت پر زور دیا ۔ جناب اسلم جمشید پوری نے اشتہارات اور مارکٹنگ پر ایک کتاب کی تجویز پیش کی۔
آج کی اس اہم میٹنگ میں جناب حسن شجاغ ایڈیٹر روزنامہ صحافت ، جناب معصوم مرادآبادی ایڈیٹر روزنامہ جدید خبر ، جناب افضل مصباحی ، جناب نوراللہ خاں ، جناب توحیدخاں ، ڈاکٹر قیصر شمیم، جناب منصور عثمانی ، کونسل کے پرنسپل پبلی کیشن آفیسر جناب نسیم احمد ، ریسرچ آفیسر جناب کلیم اللہ، آر اے جناب قاسم انصا ری اور پی آر او محترمہ آبگینہ نے بھی شرکت کی ۔

About admin

Check Also

طالبان کے خلاف کارروائی ناگزیر کیوں

حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات کا کھیل ایک طرف تو کافی دلچسپ ہوتا جا …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *